Orhan

Add To collaction

دا ویمپائر آرون سیزن 3

دا ویمپائر آرون سیزن 3 از تعبیر خان قسط نمبر8

عابش یونی سے نکل کر گھر کی طرف جاری تھی ۔۔۔۔ اچانک ایک ریڈ کار اس کی کار کے سامنے روکی ۔۔۔ کیا نظر نہیں آتا رونگ وے کیوں آرہے ہو عابش نے کار سے اترتے ہوئے کہا ۔۔۔۔ ریڈ کار میں سے ایک لڑکا باہر آیا وہ ریڈ ہوڈ اور بلیک جینز میں ملبوس تھا ۔۔۔ اس نے عابش کا ہاتھ پکڑا اور اپنے اگے والی فرنٹ سیٹ پر بیٹھا دیا چھوڑو میرا ہاتھ کون ہو تم ۔۔۔۔۔۔۔ پر اس ریڈ کار والے نے ایک نہ سونی ۔۔۔ اور کار میں بیٹھ کر کار کی اسپیٹ بڑھادی ۔۔۔۔۔ عابش نے اُس کا جائزہ لیا ۔۔۔ کہی یہ وہ face کوور vampire تو نہیں ۔۔۔ اُس کی آنکھیں تو نیلی تھی ۔۔۔۔۔۔ پر یہ تو بلکل ویسا نہیں دیکھتا ۔۔۔ تم کون ہو اور مجھے کیوں پکڑا ہے ۔۔۔۔۔ اس لڑکے نے عابش کو گھورا ۔۔۔۔ اس کی آنکھیں ریڈ رنگ کی تھی ۔۔۔ عابش کی آواز ہی نہیں نکل رہی تھی ۔۔ چہرہ پر خوف اتر آیا تھا ۔۔ کچھ ہی سکینڈ میں وہ عا بش کو لے کر جنگل کے قریب پہنچا ۔۔۔ ابھی ہلکی ہلکی روشنی باقی تھی ۔۔۔ ۔۔۔ جیسی کار روکی عابش کار سے اتر کر بھاگی۔ ۔۔۔ اُس ومپئر نے زوردار قہقہ لگایا ۔اور تم نہیں بچ سکتی ہم سے ۔۔۔ ہم تو تمھارا خون پینے کے لیےیہاں لائے ہیں عابش کے سامنے دو ومپئر اور آگے تھے ۔۔۔۔۔۔ وہ بہت خوف ناک شکل کے تھے آنکھیں خون جیسی لال ہورہی تھی ان ومپئر کے نوکیلے دانت منہ سے باہر تھے چہرہ پر کالی اور ریڈ رنگ کی ناڑے ابھری ہوئی تھی ۔۔۔ وہ بہت ڈرونے لگ رہے تھے کوئی ہے مجھے ۔ ۔ بچائے ۔۔۔۔ عابش کے منہ سے آخری جملہ نکلا اور عابش اُسی وقت بے ہوش ہوگئ تھی۔۔۔۔ لرا کے جانے کے بعد ادیان یونی سے نکلا تھا ۔۔۔۔ کار میں ہلکی میوزک چل رہا تھا ۔۔۔ ۔ بار بار عابش کا ہی اسنو وائٹ چہرہ اس کی آنکھوں کے سامنے آرہا تھا ۔۔۔
لرا خون کروادے ۔۔۔ یہ ہی جملہ ادیان کے کان میں گونج رہا تھا ۔۔ لرا سے تو ادیان بہت تنگ آگیا تھا لرا اُسے بلکل بھی اچھی نہیں لگی تھی اس کی حرکتوں کی وجہ سے ۔۔۔ ادیان ہی سوچتے ہوئے جارہا تھا ۔۔۔ روڈ کے سائٹ پر ایک کار دیکھ ۔ کر فورا پہچان گیا کہ وہ کس کی کار ہے ۔۔۔۔ کار سے باہر آکے عابش کی کار کا دروازہ کھولا ۔۔۔ تو کار ان لوک تھی ۔۔۔ ۔ سیل فون بھی اندر ۔ ڈیش بوڈ پر رکھا ہوا اور اُس کا بیگ بھی کار میں ہی تھا ۔۔۔ جلدی سے اپنی کار کی طرف واپس آیا کار میں بیٹھ کر فاسٹ ڈرائیونگ کی وہ جنگل کی طرف جارہا تھا ۔۔ ۔ ادیان کا غصہ بڑھاتا جارہا تھا ۔ ۔ ۔ اس سے خود پر اور لرا پر بہت غصہ آرہا تھا ۔۔۔ کہ اُس نے عابش پر نظر کیوں نہیں رکھی ۔۔۔ اگر عابش کو کچھ ہوگیا تو وہ جی نہیں سکے گا عابش ہی وہ لڑکی تھی جو اُس کے لیے دنیا میں سب سے اہم بن گئ تھی ۔۔۔ عابش کے لیے جو جذبات اُس کے دل میں تھے اُس نے کھبی کسی کے لیے ایسا ۔ محسوس نہیں کیا تھا ۔۔💗 وہ دس منٹ میں اُس جنگل کے سامنے تھا ۔۔۔۔ عابش ابھی تک بے ہوش تھی اور وہ ایک درخت کے سا تھ باندھی ہوئی تھی ۔۔۔۔۔ عابش کے اسنو وائٹ چہرہ کو بلیک سیلکی بال چھو رہے تھے جس وجہ سے اس کا چہرہ چھپ رہا تھا پورا نظر نہیں آرہا تھا ۔ ۔ ۔ اس نے بلیک رنگ کا ٹاپ اور لائٹ بلو جینز پہن رکی تھی ۔۔۔ عابش کے چاروں طرف لائٹ بکس رکھے جل رہے تھے ۔۔۔۔۔ دو ومپئر وہی عابش کے قریب کھڑے تھے اور کروسن کرسی ڈالے بیٹھا ہوا تھا ۔۔۔ کروسن وہی تھا جو عابش کو پکڑ کر لایا تھا ۔۔۔ اور جس نے پچھلی ہی رات عابش کے پاوں کا بہتا خون کانٹے سے پیا تھا ۔۔۔ کب تک انتظار کرنا ہوگا ۔۔۔ ہمیں مجھے سے تو صبر نہیں ہوتا اسکی خون کی خوشبو سب سے الگ ہے اور مجھے اپنی طرف کھنچ رہی ہے ۔۔۔ ان دو ومپئر میں سے ایک ومپئر نے کہا ۔۔۔ ۔ وہ تو عابش کے قریب ہی جانے والا تھا کروسن نے ،kehnch کر تھوڑا صبر روکو ۔ اس کا خون بھی بہت ٹسٹی ہے
اچھا روکو میں اس کا لزیز خون چکا تھا ہوں ۔۔۔۔ اس ومپئر نے ایک چاکو نکلا اور عابش کی ہاتھ کی طرف نشانا لگایا ۔۔۔۔ ادیان نے یہ سب سن اور دیکھ لیا تھا ادیان نے اپنا چہرہ کور کیا اور ہوا کے جھنکے کی طرح عابش کے سامنے آگیا چاکو ادیان کے ہاتھ کو چؑوتے ہوئے نیچے گر گیا ۔۔۔۔۔ ادیان کا ہاتھ زار سا کٹ گیا تھا اور خون نکل ریا تھا ۔۔۔
کروسن فورا کھڑا ہوگیا ۔۔۔ اد یان کو دیکھ رہا تھا ادیان کی آنکھیں گلڈن بلیک رنگ کی ہوگئی تھی اور بہت زیادہ چمک رہی تھی چہرہ پر کور تھا دیکھ نہیں سکا۔۔۔۔۔۔ ادیان نے ایک سکینڈ لاگئے بنا ہی کروسن کو گلے سے دبوچ لیا ۔۔۔ ۔
اس کی گردن کو مڑوڑ دیا ۔۔۔ کروسن وہی گر گیا تھا ۔۔۔ وہ مر گیا تھا یا نہیں ادیان نہیں جانتا تھا وہ دونوں ومپئر وہاں سے بھاگ گئے تھے ۔۔۔۔ ادیان عابش کے قریب گیا ۔ ادیان رسی کھول رہا تھا عابش ہوش میں آتے ہی زور زور سے بولنا شروع ہوگی ۔۔۔
مجھے مت مارو میرا خون مت پیو ۔۔۔۔۔ عابش کی آنکھوں سے آنسو بہے رہے تھے ۔۔۔ اُس کی اسنو وائٹ رنگت پھیکی پڑگی تھی ۔۔۔۔ اُس کے چہرہ پر ۔ خوف اور ڈر کے ملے جلے تاثرات تھے عابش کوئی نہیں پی رہا تمھارا خون ۔۔۔۔۔ عابش نے آنکھیں کھول کر دیکھا تو اس سے وہ ادیان لگا ۔۔۔ عابش اس کے گلے سے لگ گئی ۔۔۔ عا بش ہوش میں تو ۔ آگئی تھی پر وہ ٹریس میں تھی ۔۔۔۔ جب کے وہ ادیان ہی تھا ۔ بس عابش کے سامنے اپنا اپ ادیان نے چھپا رکھا تھا ۔۔۔۔ نہیں و ہ ہ ہ میرا خون پی لے گے ۔۔۔ ۔ ادیان عابش روتے روتے کہ رہی تھی ۔۔۔۔ ادیان نے اپنا نام سنا تو ۔ اُس کو اپنے سے الگ کیا ۔ ۔۔ ۔ ۔ عابش کی آنکھِیں آنسو سے بھاری ہوئی تھی ۔۔۔۔ عابش وہ دیکھو وہ مار گیا ہے ۔ ادیان نے اس کروسن کی طرف اشارہ کیا ۔ ۔۔۔ ۔ عابش نے اس طرف دیکھا تو ۔۔۔۔۔ عابش اپنے حواس میں واپس آئی ۔۔۔ پھر ادیان کو دیکھا پر وہ ادیان جیسا دیکھتا تھا اس کا چہرہ پہلے کی طرح کور تھا ۔۔۔۔ سامنے اس کے وہ ومپئر تھا جس نے اُس کی پہلے بھی جان بچائی تھی ۔۔۔۔ عابش تھک گئی تھی وہ وہی لائٹوں کے پاس بیٹھ گئی تھی تم کون ہو ۔۔۔۔ عابش کو پتہ نہیں کیوں اُس کی موجود گی سے ڈر محسوس نہیں ہورہا تھا ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی تھی عابش کے سیلکی سیاہ بال لہرا رہے تھے ۔۔۔۔ ادیان بھی وہی بیٹھ گیا تھا ۔۔۔۔۔ کیا میں تمھارا چہرہ دیکھ سکتی ہوں ۔۔۔۔ ۔ عابش نے کہا اور اپنا ہاتھ اس کے چہرہ کی طرف بڑھایا ۔۔۔۔ ادیان کی آنکھیں گلڈن بلیک ہوگی تھی ۔۔۔۔ ۔ عابش کو تھوڑا ڈر بھی لگ رہا تھا اس کی آنکھوں کو دیکھ کر ۔۔۔۔۔ نہیں ادیان نے سرد لہجہ میں کہا ۔ ۔۔۔۔ عابش نے اپنا ہاتھ پیچھے کرلیا ۔ ۔۔۔۔ مجھے گھر جا نا ہے بولتے ہوئے کھڑی ہوگئ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ادیان بھی کھڑا ہوگیا ۔۔۔۔پر ادیان اُس سے اپنی کار میں نہیں لے کر جاسکتا تھا ۔ کیوں کہ عابش پہچان لیتی ۔۔۔۔ ادیان نے عابش کا ہاتھ پکڑا اور وہاں سے لے کر پل میں غائب ہوگیا ۔۔۔۔ عابش کو یقین نہیں آریا تھا وہ چند سکینڈ میں گھر پہچ گئ تھی ۔۔۔ رات اندھیری ہوگئ تھی ۔۔۔۔ ادیان اسے چھوڑتا ہی غائب ہوگیا تھا ۔۔۔۔۔

   0
0 Comments